دستور پاکستان تمہید
Admin
11:48 AM | Jan 01
اللہ تبارک تعالی ہی پوری کائنات کا بلاشرکت غیرے حاکم مطلق ہے اور پاکستان کے جمہورکو جو اختیا رو اقتدار اس کی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کر نے کا حق ہوگا، وہ ایک مقدس امانت ہے؛ چونکہ پاکستان کے جمہور کی منشاء ہے کہ ایک ایسا نظام قائم کیا جائے، جس میں مملکت اپنے اختیارات و اقدارکو جمہور کے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی؟ جس میں جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری اور عدل عمرانی کے اصولوں پر جس طرح اسلام نے ان کی تشرت کی ہے، پوری طرح عمل کیا جائے گا؛ جس میں مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی حلقہ ہائے عمل میں اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ اپنی زن
گی کو اسلامی تعلیمات مقتضیات کے مطابق، جس طرح قرآن پاک اور سنت میں ان کا تعین کیا گیا ہے، ترتیب دے سکیں؛ جس میں قرار واقعی انتظام کیا جائے گا کہ اقلیتیں آزادی سے اپنے مذاہب پر عقیدہ رکھے ہیں اوران پر مل کر سکیں اور اپنی ثقافتوں کو ترقی دے سکیں؛ جس میں وہ علاقے جو اس وقت پاکستان میں مشال یا ضم ہیں اور ایسے دیگر علاتے جو بعد ازیں پاکستان میں شامل باشم ہوں ایک وفاقی بنائیں گے جس میں وحدتیں اپنے اختیارات و اقتدار پر ای حدود اور پابندیوں کے ساتھ جو تر کر دی جائیں ، خود تیار ہوں گی؛ جس میں بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے گی اور ان حقوق میں قانون اور اخلاق نامہ کے تابع حیثیت اور مواقع میں مساوات، قانون کی نظر میں یہ امری، معاشرتی، معاشی اور سیاسی انصاف اور خیال، اظہار خیال عقیده، دین ، عبادت اور اجتماع کی آزادی شامل ہوگی؛ جس میں اقلیتوں اور پسماندہ اور پست طبقوں کے جائز مفادات کے تحفظ کا قر ار وای انتظام کیا جائے گا؛ جس میں عدلیہ کی آزادی پوری طرح محفوظ ہوگی؛ جس میں وفاق کے علاقوں کی سالمیت ، اس کی آزادی اور زمین ، سمندر اورفضاء پر اس کے حقوق مقتدر کے شمول اس کے جملہ حقوق کی حفاظت کی جائے گی؛ تا کہ ایل پاکستان فلاح و بہبود حاصل کر سکیں اور اقوام عالم کی صف میں اپنا جائز اور ممتاز مقام حاصل کرسکیں اور بین الاقوامی امن اور بنی نوع انسان کی ترقی اورخوشحالی میں اپنا پور حصہ اداکرسکیں: لہذا، اب ہم جمہور پاکستان؛ قادر مطلق الله تبارک و تعالی اور اس کے بندوں کے سامنے اپنی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ پاکستان کی خاطر عوام کی دی ہوئی قربانیوں کے اعتراف کے ساتھ بانی پاکستان قائد اعظم مد علی جناح کے اس اعلان سے وفاداری کے ساتھ کہ پاکستان عدل عمرانی کے اسلامی اصولوں پی ایک جمہوری مملکت ہوگی؛ اس جمہوریت کے تحفظ کے لئے وقف ہونے کے جذبے کے ساتھ جو ظلم و ستم کے خلاف عوام کی انتھک جد و جہد کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے؛ اس عزم بالجزم کے ساتھ کہ ایک نئے نظام کے ذریعے مساوات پینی معاشر تخلیق کر کے اپنی قومی اور سیاسی وحدت اور یک جہتی کا تحفظ کریں؛ بزریہ ہذا قومی اسمبلی میں اپنے نمائندوں کے ذریعے یہ دستور منظور کر کے اسے قانون کا درجہ دیتے ہیں اور اسے اپنا دستورتسلیم کرتے ہیں۔
Leave a comment